موسمیاتی تبدیلی پینے کے صاف پانی اور زراعت کے لیے خطرے کی گھنٹی
تحریر: زاکر آفریدی
دنیا اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔ بدلتے موسم، بڑھتا درجہ حرارت، غیر متوقع بارشیں، خشک سالی اور گلیشیئرز کا پگھلاؤ اب صرف سائنسی مباحث نہیں رہے بلکہ روزمرہ زندگی کی حقیقت بن چکے ہیں۔ ان تبدیلیوں نے انسان کے دو بنیادی وسائل پانی اور خوراک کو براہِ راست خطرے میں ڈال دیا ہے۔
درجہ حرارت میں اضافے سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے وقتی طور پر پانی کی مقدار میں اضافہ تو ہوتا ہے مگر طویل مدت میں یہ ذخائر ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ دوسری طرف بارشوں کے غیر متوازن نظام نے کئی علاقوں میں خشک سالی کو جنم دیا ہے۔ پاکستان جیسے زرعی ملک میں زیرِ زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، جس سے لاکھوں لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہو رہے ہیں۔
زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، مگر موسمیاتی تبدیلی نے اس شعبے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
غیر متوقع بارشوں، گرمی کی شدت اور پانی کی کمی کے باعث گندم، کپاس، چاول اور مکئی جیسی اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہیں
ضلع خیبر محکمہ زراعت کے فیلڈ افسر شرافت نے بتایا کہ ضلع خیبر میں کل زرعی رقبہ 2 لاکھ 57 ہزار 676 ہیکٹر ہے، جن میں سے 24 ہزار 532 ہیکٹر زیرِ کاشت جبکہ 2 لاکھ 33 ہزار 144 ہیکٹر غیر کاشت شدہ ہے۔
غیر کاشت شدہ رقبے میں 48 ہزار 612 ہیکٹر قابلِ کاشت مگر ضائع شدہ زمین، 2 ہزار 96 ہیکٹر جنگلات اور 1 لاکھ 82 ہزار 436 ہیکٹر غیر قابلِ کاشت علاقہ شامل ہے۔
جبکہ خیبر میں مکئی 2,116 ہیکٹر پر کاشت کی گئی، پیداوار 3,182 ٹن رہی۔گنا 230 ہیکٹر پر کاشت ہوا، پیداوار 5,494 ٹن حاصل ہوئی۔آلو 357 ہیکٹر پر، پیداوار 4,351 ٹن رہی۔سبزیوں کی مجموعی پیداوار 1,282 ٹن ریکارڈ کی گئی ربیع سیزن میں گندم سب سے نمایاں فصل رہی جو 12,632 ہیکٹر رقبے پر کاشت کی گئی اور 25,288 ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔
اسی طرح پیاز کی پیداوار 7,874 ٹن، آلو کی 2,494 ٹن، جبکہ سبزیوں کی 1,812 ٹن ریکارڈ کی گئی۔
اس سال بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے گندم کی فصل اور سبزیاں متاثر ہوئی ہیں جبکہ دریا باڑہ میں پانی کی کمی سے فصلوں کا شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ دریا باڑہ کا پانی اب صرف باڑہ کی زرعی زمینوں کو سیراب نہیں کرسکتی ہے جن کی وجہ سے اس سال کسانوں کو فصل سے پیداوار کم حاصل ہوا ہے اس سال گندم کی پیداوار پیچھلے سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہیں ۔
۔
دریائے باڑہ پر خیبر کی تحصیل باڑہ سپر کے مقام پر ایک بند بنایا گیا ہے جس سے تحصیل باڑہ کے کئی ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ پانی کی کم کی وجہ سے زرعی زمین بنجر ہونے کے ساتھ مقامی آبادی کو پینے اور دیگر ضروریات کے لئے بھی پانی کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔
محکمہ آبپاشی خیبر کے اعداد شمار کے مطابق 2019 تک دریائے باڑہ میں 279 کیوسک پانی بہاتا تھا اور سپرہ بند سے رائٹ بینک کنال میں 211 کیوسک چھوڑدیا جاتاتھا جس کے سے سپاہ،اکاخیل،شلوبر قمبر خیل قبیلوں کے زمینن سیراب ہوتے تھے۔ ادارکے مطابق لفٹ بینک کینال میں 68 کیوسک پانی سے ملک دین خیل،برقمبرخیل اور کوکی خیل کو پانی فراہم کیاجاتا تھا۔دریائے باڑہ میں 16 کیوسک پانی شیحان، لفٹ کینال سے 10 کیوسک پانی سنگو کے علاقے کو دیا جاتاتھا۔ پی اے ایف کو پینے کے لئے 14 کیوسک فراہم کیاجاتاتھا۔دریا باڑہ سے ضلع خیبر کے 38332 ایکٹر اور پشاور کے 6640 ایکٹر جبکہ مجموعی طور پر 44972 ایکٹر سیراب ہوتی رہی لیکن موجودہ وقت میں دس سے پندرہ ہزار ایکڑ رہ گیاہے تاہم محکمہ زراعت کے مطابق بمشکل تین ہزار ایکڑ زمین دریا باڑہ سے سیراب ہوتاہے۔ دریا باڑہ میں پانی کے مقدار کا انحصار وادی تیراہ اور اورکزئی کے پہاڑی علاقوں پر ہونے والے برف بھاری ہے جن کی مقدار میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے،جبکہ دوسری طرف جنگلات کے بے دریع کٹائی کی وجہ سے نہ صرف بارش اور برف کے مقدار میں کمی ہوئی ہے بلکہ طوفانی بارشوں سے زرعی زمین کٹائی میں تیزی اضافہ ہوچکاہے اور بڑی مقدار میں مٹی برستاتی نالوں میں بہہ جاتے ہے۔
خیبر میں پینے کے صاف پانی کی زیر زمین بھی ہر سال کمی واقع ہورہی ہے گزشتہ سالوں سے لے کر اب تک پانی کی کمی ہو رہی ہیں گزشتہ سالوں سے باڑہ میں پہلے 75 فٹ میں پانی زیر زمین نکالتا تھا اب سال 2025 باڑہ میں 210 فٹ زیر زمین پینے کے صاف پانی نکلتا ہے اور یہ پانی کی سطح نیچے چلے جانے کا سلسلہ جاری ہے ہر سال دو سے تین فٹ پانی کی سطح نیچے جاتا ہے ماہرین ان کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی اور پہاڑوں پر برف باری کی کمی ہے پانی کی چشمہ کا انحصار بھی برف باری پر ہے اس سال بلکل بارف باری نہ ہونے کے برابر تھی
موسمیاتی تبدیلی سے جس طرح صاف پانی اور زراعت متاثر ہے اسی طرح جنگلات کی کٹائی سے موسم پر بڑا اثر پڑا ہے گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ بے وقت بارش اور تیز آندھی، طوفانی بارشوں سے نظام زندگی متاثر ہوتی ہے تیز طوفانی بارشوں سے ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی سے زرعی زمین اور انسانی جان خطرے میں پڑ جاتی ہیں جنگلات کے حوالے سے مقامی صحافیوں کو کئی بار مشکلات کا سامنا پڑا ہے اور جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے کئی بار کاروائی بھی ہوئی لیکن حاطر حواہ نتیجہ نہیں آیا ہے پ ۔پہاڑی علاقہ وادی تیراہ میں جنگلات کی کٹائی اس وجہ سے ہوتی ہیں کیونکہ وہاں قبائلی نظام ہونے کی وجہ سے عرصہ دراز سے پہاڑ پورے قبیلے کا ہوتا ہے اور ان کی حفاظت بھی وہ خود کرتے تھے ان علاقوں میں پاکستان بننے سے لے کر اب تک نہ بجلی ہے اور نہ گیس کی سہولت موجود ہے اور لوگ سردی اور روزمرہ زندگی کے لئے لکڑی کاٹ کر گزارا ہوتا ہے خیبر میں 2 ہزار ایکڑ پر جنگلات ہے ۔ قبائلی اضلاع کے 2018 میں انضمام کے بعد سے محکمہ جنگلات ان جنگلات کی نگرانی کررہے ہے لیکن پھر بھی ان علاقوں جنگلات کا رقبہ روز بروز کم ہورہاہے
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے تدراک کے لئے عوامی آگاہی انتہائی ضروری ہے کہ وہ پانی کی ضائع اور انرجی کو کم استعمال میں لائے اور فیکٹریوں میں ماحول دوست توانائی کا استعمال کرنا چاہیے اور جنگلات کی کٹائی سے اجتناب اور مزید رقبہ پر جنگلات لگانی چاہئے۔







