رپورٹ ذاکر آفریدی
ضلع خیبر غنڈی میں پہلی بار ورٹیکل فارمنگ کی شاندار کامیابی
کبھی سوچا تھا کہ وہی زمین جو برسوں سے صرف بمشکل گندم اور مکئی دیتی تھی، ایک دن لاکھوں کا منافع دے گی
یہ کوئی خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے، اور یہ ہے ضلع خیبر تحصیل جمرود کے باہمت کسان ارشد خان کی کہانی
ورلڈ بینک کے تعاون، وزیر زراعت خیبر پختون خواہ میجر ریٹائرڈ محمد سجاد خٹک کی خصوصی توجہ اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت خیبر پختون خواہ مراد علی خان کی رہنمائی کے نتیجے میں آج وہ خواب حقیقت بن گیا ہے جس کی کسانوں کو برسوں سے تلاش تھی۔
تقریباً ایک سال پہلے ورلڈ بینک کے تعاون سے ضلع خیبر میں قرعہ اندازی کے ذریعے کاشتکاروں کا انتخاب کیا گیا۔ انہی خوش نصیب کسانوں میں سے ایک تحصیل جمرود غنڈی کے محنتی زمیندار ارشد خان بھی تھے۔
ابتدا میں چونکہ یہ طریقہ ان کے لیے نیا تھا، اس لیے وہ کافی پریشان اور فکر مند تھے۔ ایسے وقت میں محکمہ زراعت تحصیل جمرود کے فیلڈ اسسٹنٹ نوید خان نے روزانہ ان کے کھیت کا وزٹ کیا، عملی تربیت دی اور ہر قدم پر رہنمائی فراہم کی۔
نتیجہ یہ نکلا کہ صرف ایک ایکڑ زمین پر ورٹیکل فارمنگ کے تحت ارشد خان نے کریلا، کدو اور توری کی کاشت کی۔ یہ تمام سامان اور سہولیات ورلڈ بینک کی جانب سے فراہم کی گئیں۔
حیرت انگیز طور پر، صرف اسی ایک ایکڑ سے ارشد خان نے اب تک 3 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد منافع کمایا۔ پیداوار ابھی بھی سٹارٹ ہے، ان شاء ﷲ آئندہ 2 سے 3 مہینے تک یہ پیداوار جاری رہے گی، جس سے متوقع آمدن 10 لاکھ روپے تک پہنچ جائے گی۔
جبکہ اسی زمین سے پہلے وہ سال بھر میں صرف 7 من گندم یا 6 من ہائبرڈ مکئی حاصل کرتے تھے، جو ان کے اخراجات بھی پورے نہیں کرتے تھے۔
ارشد خان نے کہا میں نے ساری زندگی پرانی طرزِ زراعت اختیار کی، لیکن اس سے نقصان زیادہ اور فائدہ کم ہوتا تھا۔ محکمہ زراعت ضلع خیبر کے ڈائریکٹر ضیاء الاسلام داوڑ اور فیلڈ اسسٹنٹ نوید خان کی رہنمائی، ورلڈ بینک کے تعاون اور صوبائی قیادت کی حوصلہ افزائی کی بدولت میری کاشتکاری میں ایک نیا انقلاب آیا ہے۔ انشاءاللہ اب میں ہر سال صرف ورٹیکل فارمنگ ہی کروں گا، کیونکہ چھوٹی زمین سے زیادہ پیداوار اور زیادہ منافع مل رہا ہے۔
یہ کامیابی صرف ایک کسان کی نہیں بلکہ پورے ضلع خیبر کے کسانوں کے لیے ایک امید، ایک تحریک اور ایک نئی راہ ہے۔
